سعودی عرب کی آئل جائنٹ، سعودی آرامکو، اور چین کی معروف الیکٹرک گاڑی ساز کمپنی بی وائی ڈی نے نیو انرجی وہیکل ٹیکنالوجی میں مشترکہ تعاون کے معاہدے کا اعلان کیا ہے۔ یہ معاہدہ شنگھائی موٹر شو کے موقع پر سامنے آیا، جس کا مقصد ایسی جدید ٹیکنالوجیز کو فروغ دینا ہے جو کارکردگی اور ماحولیاتی تحفظ دونوں میں بہتری لائیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ سعودی آرامکو اس سے قبل بھی فرانس کی کمپنی رینالٹ اور چین کی آٹومیکر جیلی کے ساتھ تھرمل انجنز کی تیاری کے منصوبے میں شراکت دار ہے۔ اب اس کی ذیلی کمپنی، سعودی آرامکو ٹیکنالوجیز کمپنی بی وائی ڈی کے ساتھ مل کر الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں کی دنیا میں قدم رکھ رہی ہے، اگرچہ اس معاہدے کی مکمل تفصیلات فی الحال ظاہر نہیں کی گئیں۔ٹیکنالوجی اوورسائٹ اینڈ کوآرڈینیشن کے سینئر نائب صدر علی اے المشری نے کہا
"سعودی آرامکو، جو دنیا کی سب سے بڑی تیل پیدا کرنے والی کمپنی ہے، نقل و حمل کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے جدید کم کاربن ایندھن اور پاور ٹرین تصورات پر کام کر رہی ہے۔"بی وائی ڈی کے سینئر نائب صدر لیو ہونگبن نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"ہماری آر اینڈ ڈی کی صلاحیتیں جغرافیائی حدود کو توڑ کر ایسے پائیدار حل پیش کریں گی جو ماحولیاتی توازن کے ساتھ شاندار کارکردگی بھی فراہم کریں۔"
یہ اقدام سعودی وژن 2030 کا بھی حصہ ہے، جس کے تحت مملکت اپنی معیشت کو تیل پر انحصار سے نکال کر متنوع بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسی وژن کے تحت 2030 تک 5 ہزار الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے۔ اس سے قبل، سعودی خودمختار ویلتھ فنڈ نے امریکی لگژری الیکٹرک گاڑی ساز کمپنی "لوسیڈ” میں 60 فیصد حصص خرید کر دنیا بھر میں اپنی موجودگی کو مزید مضبوط کیا، جب کہ جنوبی کوریا کی کمپنی "ہونڈائی” کے ساتھ بھی سعودی عرب میں ای وی اور تھرمل گاڑیوں کی فیکٹری کے قیام کا معاہدہ ہو چکا ہے۔
Discussion about this post