اسلام آباد میں ایک اہم پریس بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارت کی پاکستان میں مداخلت اور ریاستی دہشت گردی کے ناقابلِ تردید شواہد قوم کے سامنے رکھ دیے۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں بھارتی ہینڈلرز کی واٹس ایپ چیٹس اور وائس میسجز کا فرانزک کیا گیا، جن سے ثابت ہوا کہ بھارتی فوج کے حاضر سروس افسران براہِ راست پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ ان چیٹس میں 4 بھارتی دہشت گردوں کی شناخت بھی ہوئی ہے جو پاکستان میں ٹیرر فنانسنگ اور آئی ای ڈیز کے ذریعے حملوں میں ملوث ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آرکا کہنا تھا کہ جہلم بس اسٹینڈ سے ایک بم برآمد کیا گیا، اور ایک بھارتی تربیت یافتہ دہشت گرد گرفتار ہوا جس کے قبضے سے2 موبائل فون، ایک آئی ای ڈی، 70 ہزار روپے نقدی، اور اس کے گھر سے ایک بھارتی ساختہ ڈرون اور10 لاکھ روپے برآمد کیے گئے۔ اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا کو ایک وائس میسج سنوایا گیا جس میں بھارتی فوج کا صوبیدار "سکھوندر” نامی ہینڈلر ایک دہشت گرد کو بم نصب کرنے کی ہدایات دے رہا ہے اور اسے پیغام بھیجتا ہے:
"ہو گیا پارسل، وقت سے نکل جانا"
جس پر دہشت گرد جواب دیتا ہے:
"اوکے، میں تھوڑی دیر میں نکل رہا ہوں"
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارتی فوج کا حاضر سروس میجر "سندیب ورما” عرف "سمیر” غیرقانونی طور پر مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہے اور دہشت گردوں کو براہِ راست ہدایات دیتا ہے۔ ان کے ساتھ حوالدار امت اور دیگر اہلکار بھی ملوث ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف را کا کام نہیں، بھارتی فوج خود ملوث ہے۔ یہ ٹیرر فنانسنگ کی کلاسک مثال ہے۔ ہم زبانی دعوے نہیں کر رہے، ثبوت پیش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت محض الزامات لگا کر اپنی ناکامیوں کو چھپانا چاہتا ہے۔ پہلگام واقعے کو 7 دن گزر چکے لیکن بھارت آج تک کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔
Discussion about this post