صدر مملکت عارف علوی نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ذاتی حیثیت میں سمجھتا ہوں کہ کلئیرمینڈیٹ بہت ضروری ہے، وقت کوئی بھی ہو۔ جس نے غداری کی ہے، اس پر شق 6 ضرور لگائیں۔ میں نے نہ آئین توڑا اور ناہی غداری کی۔ صدر کے مطابق غیر ملکی خط پر اگر تحقیقات کی ہیں تو عوام میں لانا چاہیے۔ امریکا پاکستان سے اپنے تعلقات ختم کرنا نہیں چاہتا۔بلاول بھٹو نے امریکا سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔ صدر عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ ان اور وزیراعظم کے تعلقات اچھےنہیں۔ بطور صدر میرے پاس اختیار نہیں کہ کسی سے کہوں کہ ڈائیلاگ کرو۔ جب سے یہ حکومت آئی ہے اس نے 74 سمریز روانہ کیں۔ 74 میں سے 69 سمریز اسی دن دست خط کرکے واپس حکومت کو روانہ کیں۔ نیب ترمیمی، الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور گورنر پنجاب سے متعلق سمریز روکیں۔ ان کو روکنے پر کسی کی جانب سے کوئی دباؤ نہیں تھا۔ صدر کا کہنا تھا کہ ان کے ذہن میں کچھ سوالات تھے اسی لیے ان سمریز کو روکا گیا۔ اس سمریز سے متعلق عمران خان سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ صدر عارف علوی کا کہنا ہے کہ عمران خان سے واٹس ایپ پر بات ہوتی ہے۔ ڈائیلاگ اسی صورت ممکن ہے جب تمام اسٹیک ہولڈر راضی ہوں۔ تمام فریق راضی ہوں تو ایوان صدر کردار ادا کرسکتا ہے۔ صدر مملکت عارف علوی کے مطابق نیوٹرل کو ہمیشہ نیوٹرل رہنا چاہیے۔
Discussion about this post