صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت پورے امریکہ میں ووٹنگ رجسٹریشن کے قوانین مزید سخت کر دیے گئے ہیں۔ اس نئے حکم کے مطابق، نووارد امریکی شہریوں کو ووٹر رجسٹریشن سے پہلے اپنی شہریت کا اضافی ثبوت فراہم کرنا ہوگا اور یہ بھی بتانا ہوگا کہ وہ امریکہ میں کس ویزا کے تحت داخل ہوئے تھے۔ حکم نامے کے تحت میل ان بیلٹس کے قوانین مزید سخت کر دیے گئے ہیں، جس کے مطابق اب صرف وہ بیلٹس شمار کیے جائیں گے جو الیکشن ڈے تک موصول ہو جائیں گے۔ یہ پالیسی پہلے کے قوانین سے مختلف ہے، جس کے تحت الیکشن ڈے کی مہر والے بیلٹس کو مخصوص مدت میں وصول ہونے پر بھی قبول کیا جاتا تھا۔ اس حکم نامے میں ایک متنازع شق یہ بھی شامل ہے کہ تمام ریاستیں اپنے ووٹر لسٹوں کی نقول ایک وفاقی ایجنسی کو فراہم کریں۔ اس اقدام پر تنقید کی جا رہی ہے، کیونکہ یہ ریاستی خودمختاری کو متاثر کر سکتا ہے اور وفاقی حکومت کے حد سے زیادہ اختیارات پر خدشات پیدا کر رہا ہے۔
مزید برآں، جو ریاستیں اس قانون کی پاسداری سے انکار کریں گی، انہیں وفاقی فنڈنگ میں کٹوتی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس ایگزیکٹو آرڈر کو فوراً شہری حقوق کے گروپس اور ڈیموکریٹک رہنماؤں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، جو اسے اقلیتی اور تارکین وطن برادریوں کے لیے ووٹ ڈالنے کے عمل کو مشکل بنانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق، انتخابات کے قوانین کا اختیار روایتی طور پر ریاستوں کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، جس کی وجہ سے اس فیصلے کے خلاف عدالتی جنگ چھڑنے کا امکان ہے۔
Discussion about this post