چیف الیکشن کشمنر سکندر سلطان راجا نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے خط کا جواب دے دیا۔ خط کے مطابق الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 میں 26 جون کو ترمیم کردی گئی ہے جس کے بعد الیکشن کمیشن کو تاریخ یا تاریخیں دینے کا اختیار ہے۔ صدر پاکستان آئین کے آرٹیکل کے 58 ٹو کے تحت اسمبلی تحلیل کرے تو ہی الیکشن کی تاریخ مقرر کرسکتا ہے۔ اگر اسمبلی وزیراعظم کی ایڈوائس پر تحلیل ہو تو پھر الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن کو ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کے مطابق صدرمملکت کے خط میں اٹھائے گئے نکات موجودہ حالات میں لاگو نہیں ہوتے۔ وزیراعظم کی ایڈوائس کے بعد صدر کے آرٹیکل 48 (5) کا اختیار ختم ہوجاتا ہے۔
جوابی خط میں کے مطابق الیکشن کمیشن صدر کے دفتر کو بہت احترام دیتا ہے۔ صدر سے ملاقات باعث افتخار ہے اور مناسب وقت پر قومی معاملات پر صدر سے گائیڈنس لیں گے۔ الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ ملاقات کے نتائج معمولی ہوں گے۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے صدرمملکت کے چیف الیکشن کمشنر کو بھیجے گئے خط کے معاملے پر الیکشن کمیشن کا اجلاس چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ صدر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ الیکشن کی تاریخ اسمبلیوں کی تحلیل کی تاریخ سے 90 دن سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ صدر پاکستان نے الیکشن کی تاریخ کا فیصلہ کرنے کیلئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو بدھ یا جمعرات کو ملاقات کی دعوت دی تھی۔
Discussion about this post