سینیٹر فیصل واوڈا نے بھی توہین عدالت کیس میں شوکاز نوٹس پر مصطفیٰ کمال کی طرح اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا، جس میں اُن کا کہنا ہے کہ پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین کرنا نہیں تھا۔ پریس کانفرنس کا مقصدملک کی بہتری تھا۔ عدالت توہین عدالت کی کارروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کرے۔ فیصل واوڈا کہتے ہیں کہ میرا ماننا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ ریاست کے اہم ستون ہیں۔ عدالت کو یقین دلاتا ہوں میرا عمل سپریم کورٹ کی بے توقیری کرنا نہیں تھا ۔ میری عدالت سے امید اور استدعا ہےکہ شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔ فیصل واوڈا نے رؤف حسن اور شہباز شریف کی تقریروں کے ٹرانسکرپٹ بھی عدالت میں پیش کیے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا اور مصطفی کمال کو عدلیہ مخالف بیان دینے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا اور دونوں کو اس سلسلے میں شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے ذاتی طور پر طلب کیا گیا تھا۔
Discussion about this post