چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے سپریم کورٹ میں فیصل واؤڈا کی تاحیات نااہلی کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر عدالت سے فیصل واؤڈا نے غیرمشروط معافی مانگتے ہوئے سینیٹ کی نشست کا استعفیٰ بھی پیش کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اچھی نیت سے خود مستعفی ہوا۔ شق 63 ون سی کے تحت نااہلی بھی تسلیم کرتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیصل واؤڈا 3 سال تک گمراہ کرتے رہے۔ عدالت کے سامنے معافی مانگ لیں گے اور اچھی نیت سےمستعفی ہوجائیں گے تو نا اہلی 5 سال کی ہو گی، استعفیٰ نہ دینے کی صورت میں فیصل واؤڈا کے خلاف 62 ون ایف کی کارروائی ہو گی۔ جس کے جواب میں سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وہ عدالت سے غیر مشروط طور پر معافی مانگ رہے ہیں۔ جھوٹا بیانِ حلفی دینے کی نیت نہیں تھی، عدالت کا جو حکم ہوگا وہ قبول کیا جائے گا۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت عظمیٰ ارکان اسمبلی کو بے وقعت نہیں کرنا چاہتی۔ تاحیات نااہلی کالعدم ہو گی لیکن سینیٹ کی سیٹ سے استعفیٰ دیں، اس مقدمے میں عدالتی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی بنیاد نہیں لی جارہی ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصل واؤڈا کو اُن کا استعفیٰ فوری چیئرمین سینیٹ کو بھیجنے کا حکم دیا جبکہ انہیں اگلے انتخابات اور سینیٹ انتخابات کے لیے اہل قرار دیا۔
Discussion about this post