کراچی میں ایف آئی اے نے فرحان ملک کو عدالت میں پیش کیا، فرحان ملک کی طرف سے عبدالمعیز جعفری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر اینکرز اور سنئیر صحافیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ فرحان ملک کے وکیل موقف اپنایا کہ فرحان ملک کی کیس سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی تھی، فرحان ملک صحافی ہیں۔ اس موقع پر تفتیشی افسر نے موقف اپنایا کہ ریاست مخالف ویڈیوز پوسٹ ہوئی ہیں، عدالت نے ویڈیوز دکھانے کی ہدایت کی جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ رفتار کے نام سے یوٹیوب چینل ہے اس پر، اور بھی میٹریل ہے ہمارے پاس۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ان وڈیوز میں ایسا کیا ہے؟ کیس میں مدعی کون ہے؟ فرحان ملک کے وکیل نے کہا کہ ان کا دفتری عملہ اس کیس میں مدعی ہے، مٹیریئل آن لائن ہے۔
عدالت نے فرحان ملک استفسار کیا کہ آپ کو مارا تو نہیں گیا ، ہراساں تو نہیں کیا جارہا؟ فرحان ملک نے دعویٰ کیا کہ ہمارے عملے کو تنگ کیا جارہا ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ ریمانڈ میں کسی دوسرے شخص کا نام ہے؟ کسی کو تنگ کیا تو آپ کو شوکاز نوٹس جاری کریں گے۔عدالت نے فرحان ملک کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جبکہ ان کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری کردیے۔
Discussion about this post