اسلام آباد میں فریڈم نیٹ ورک کے زیراہتمام عوامی مفاد میڈیا، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل پر ایک سمٹ دی ڈیجیٹل ڈائیلاگ ہوئی۔ جس میں ڈیجیٹل صحافت، ٹیکنالوجی، تعلیم اور سول سوسائٹی کے شعبوں کے 50 سے زائد ماہرین اور پریکٹیشنرز نے پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کے لیے حل پراظہار خیال کیا۔ اس موقع پر ملک میں ڈیجیٹل رجحانات پر نئی سالانہ رپورٹ بھی جاری کی گئی۔ سابق سینیٹر اور انسانی حقوق کے رہنما فرحت بابر نے مرکزی خطاب میں کہا کہ انٹرنیٹ تک بلا تعطل رسائی اور ڈیجیٹل اسپیسز تک مساوی مواقع کو بنیادی حقوق میں شامل کیا جانا چاہیے۔ ہمیں ڈیجیٹل حقوق کے قانونی فریم ورک پر بات چیت کو وسیع کرنا ہوگا اور اس مکالمے میں سب کو شامل کرنا ہوگا۔
اس موقع پر فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک کا کہنا تھا کہ یہ سمٹ ان آوازوں کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے ترتیب دی گئی تھی جو میڈیا اور انٹرنیٹ پالیسی میں نظر انداز کی جاتی ہیں۔یہ سمٹ پاکستان کے ڈیجیٹل میڈیا اور ٹیک سیکٹرز کے چیلنجز اور مواقع پر مکالمے کو فروغ دینے کا مقصد رکھتی ہے۔
پاکستان ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن رپورٹ 2024 میں ملک میں مختلف شعبوں میں ڈیجیٹلائزیشن کی پیشرفت کا جائزہ پیش کیا گیا ہے اور ان رکاوٹوں کو اجاگر کیا گیا ہے جنہوں نے مثالی ترقی کو متاثر کیا۔ اس موقع پر رپورٹ کے مصنف اور میڈیا ڈیولپمنٹ کے ماہر عدنان رحمت کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کے ان 10 سب سے زیادہ ڈیجیٹلائزڈ سوسائٹز میں شامل ہے جہاں لوگوں کی بڑی تعداد انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا تک رسائی رکھتی ہے۔ پاکستان نے جمہوریت، گورننس، معیشت اور سماجی ترقی کی ڈیجیٹلائزیشن کو تیز کرنے کی پالیسی اپنائی ہے۔
اس سمٹ میں چار پینل مباحثے کیے گئے جن میں ڈیجیٹل میڈیا کی مالی استحکام ، آن لائن سیٹزن شپ، ٹیک سیکٹر کا تعاون اور کمیونٹیز کے لیے عوامی مفاد کی صحافت پر گفتگو ہوئی۔
سمٹ کے اختتام پر صحافی امبر رحیم شمسی نے ڈیجیٹل میڈیا تنظیموں کو خبردار کیا کہ وہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی پالیسیوں اور الگورتھم کے اثرات سے باخبر رہیں ۔انہوں نے اے آئی ٹیکنالوجیز کو صحافت اور نیوز پروڈکشن میں بہتر استعمال کرنے پر بھی زور دیا۔
Discussion about this post