جنیوا میں پاکستان اور اقوام متحدہ آج ” فلڈ رسپانس پلان 2022″ کے پلیٹ فارم سے نظرثانی شدہ اپیل کریں گے۔ جس کے ذریعے پاکستان میں خوف ناک سیلابی پانی سے بیماریوں میں اضافے کا خدشہ دنیا کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ پاکستان ان بیماریوں پر قابو پانے کے لیے اقوام متحدہ کے ذریعے 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی امداد کی اپیل بھی کرے گا۔ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈی نیٹر جولین ہارنیس کے مطابق پاکستان میں سیلاب کے نقصانات کے باعث اموات اور غذائی قلت کا بھی سامنا ہورہا ہے۔ اسی طرح ملیریا، ڈینگی، جلدی بیماریوں نے بھی متاثرین کو گھیر لیا ہے۔ ان بیماریوں کا شکار زیادہ تر بچے ہورہے ہیں۔ اگر مثاثرہ گاؤں دیہات میں صحت، غذائیت، پانی اور صفائی ستھرائی کی سہولیات کی فراہمی میں اضافہ کرنے کے لیے حکومت پاکستان کی مدد کے لیے اقوام عالم نے کوئی قدم نہیں اٹھایا تو صورتحال سنگین بھی ہوسکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق سیلاب کی وجہ سے متاثرین کو رفع حاجت میں مشکل آرہی ہے اور بیشتر اسی سیلابی پانی میں یہ ضروری کام کررہے ہیں اور اسی پانی کو پینے پر مجبور بھی ہیں۔ یہ تمام تر عمل بیماریوں کے پھیلاؤ کا باعث بن رہا ہے۔ خاص کر ایسی صورتحال میں جب 1700 کے قریب طبی مراکز اور اسپتال تباہ و برباد ہوچکے ہیں۔ کوآرڈی نیٹر جولین ہارنیس کہتے ہیں کہ غذائی تحفظ بہت بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔مختلف اداروں کی رپورٹس خدشہ ظاہر کررہی ہیں کہ غذائی تحفظ سے متاثر افراد کی تعداد 72 لاکھ تک ہوسکتی ہے۔ یاد رہے کہ جنیوا میں ہونے والے ” فلڈ رسپانس پلان 2022″ میں وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن شرکت کریں گی جبکہ وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر اسلام آباد سے ورچول شرکت کریں گے۔
Discussion about this post