اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو میں چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ مسودہ ہی نہیں دیا گیا صرف کچھ معلومات دی گئی ہیں۔ جب مسودہ ہی نہیں ملا تو اتفاق کس چیز پر پیدا کرنا ہے۔ تحریک انصاف کا پہلا مطالبہ تھا کہ مسودہ دیا جائے تاکہ اسے دیکھیں۔ جو مسودہ لیک ہوا ہے اس کے ساتھ کوئی بھی اتفاق نہیں کرسکتاے۔ یہ ججز کو ان کو مرضی کے بغیر ٹرانسفر کریں گے۔ اس کا مطلب جب مرضی جج کو ٹرانفسر کردیا جائے گا اور اگر کوئی جج نہیں جاتا تو اس سے استعفیٰ لیا جائے گا۔عدلیہ پر قدغن لگ جائے گی۔ جس طرح نیا کورٹ بن رہا ہے اس طرح تو یہ سپریم کورٹ سے سارے اختیارات لے لیں گے۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمرا یوب کا کہنا تھا کہ یہ سارا فراڈ ہے، حکومت جو ترامیم کرنے جا رہی ہے وہ بڑی خطرناک ہیں۔یہ سپریم کورٹ کے اوپر ایک عدالت بنانا چاہ رہے ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ اپنی من مانی وہاں سے کروائیں۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اینٹی منی لانڈرنگ پر 8 ماہ لگے اور اٹھارہویں ترمیم پر ایک سال لگا تھا، آئینی ترامیم کے لیے ایک دو دن نہیں، یہ مہینوں کا کام ہے۔
Discussion about this post