وفاقی وزیر احسن اقبال ، چیئرمین این ڈی ایم اے اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔ جس میں وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے سب سے بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک بھی قدرتی آفات کے سامنے مجبور ہیں۔ انہوں نے اس بات کا یقین دلایا ہے کہ متاثرہ علاقوں کی سڑکوں کی بحالی کا کام شروع کردیاہے۔ بجلی کے 881 فیڈرز سیلاب سے متاثر ہوئے، ان میں سے 758 کو پھر سے بحال کردیا گیا ہے۔ اس موقع پر چیئرمین این ڈی ایم اے اختر نواز کا کہنا تھا کہ سیلاب اور بارشوں سے 1265 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ جبکہ 14 لاکھ گھر تباہ وبرباد ہوئے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے اختر نواز کے مطابق نیشنل ایمرجنسی ڈکلیئر کی گئی اور پاک آرمی کی خدمات حاصل کی گئیں۔ متاثرین کو 25 ہزار فی گھرانہ دیا جا رہا ہے۔
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں جوان ڈیوٹی کی بجائے مقدس فریضہ سمجھ کر سر انجام دے رہے ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کی ہدایت کی ہے اور وہ خود بھی سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ آرمی کے 147 ریلیف کیمپ قائم ہیں، کیمپس میں 50 ہزار سے زائد افراد کو ریلیف دیا گیا۔ پاک فوج کے جوانوں نے جانوں کو خطرے میں ڈال کر امدادی کاموں میں حصہ لیا، سیلاب متاثرین کی مدد کرتے ہوئے ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا، 6 افسران شہید ہوئے۔ شہدائے ہمارا اثاثہ ہیں، شہدا کی قربانیوں کی وجہ سے آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں، افواج پاکستان غیر معمولی صورتحال میں ہمیشہ عوام کے شانہ بشانہ ہے۔
Discussion about this post