امریکہ میں امیگریشن کے قوانین پر ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے، جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازعہ ‘گولڈ کارڈ’ منصوبے کے ساتھ ہی نائب صدر جے ڈی وینس نے گرین کارڈ ہولڈرز کے حقوق پر سوال اٹھائے ہیں۔ اگرچہ گرین کارڈ، جو باضابطہ طور پر ‘پرمیننٹ ریزیڈنٹ کارڈ’ کہلاتا ہے، غیر ملکی شہریوں کو امریکہ میں رہنے اور کام کرنے کی اجازت دیتا ہے، وینس کا کہنا ہے کہ یہ مستقل رہائش کی ضمانت نہیں ہے۔ وینس کا کہنا ہے کہ گرین کارڈ ہولڈر کو امریکہ میں غیر معینہ مدت تک رہنے کا حق حاصل نہیں ہے ۔ یہ صرف آزادیٔ اظہار کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے ور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم، بطور امریکی شہری، یہ فیصلہ کریں کہ ہمارے قومی معاشرے کا حصہ کون بنے۔ یاد رہے کہ امریکی امیگریشن قوانین کے تحت، گرین کارڈ بعض شرائط کے تحت منسوخ کیا جا سکتا ہے، جیسے کہ جرائم میں ملوث ہونا، ملک سے طویل غیر حاضری یا امیگریشن کے اصولوں پر عمل نہ کرنا۔
ٹرمپ کا 5 ملین ڈالر کا ‘گولڈ کارڈ’ منصوبہ
صدر ٹرمپ نے ایک نئے ‘گولڈ کارڈ’ پروگرام کی تجویز دی ہے، جس کے تحت غیر ملکی افراد 5 ملین ڈالر ادا کرکے امریکہ میں رہائش کا حق حاصل کر سکیں گے۔
ہنرمند افراد کے امریکہ میں قیام کا مسئلہ
ٹرمپ نے موجودہ امیگریشن نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اعلیٰ تعلیم یافتہ غیر ملکیوں، خاص طور پر بھارتی شہریوں کے لیے امریکہ میں رہنے میں مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ بھارت، چین، جاپان اور دیگر ممالک سے طلبہ ہارورڈ یا وارٹن اسکول آف فنانس جیسے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، انہیں ملازمت کی پیشکش کی جاتی ہے، لیکن بعد میں یہ پیشکش منسوخ ہو جاتی ہے کیونکہ ان کی رہائش کی حیثیت واضح نہیں ہوتی۔ اسی بنا پر اب ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس نئے ‘گولڈ کارڈ’ منصوبے کے تحت کمپنیاں بھی یہ کارڈ خرید کر ہنرمند غیر ملکی ملازمین کی بھرتی کو آسان بنا سکیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ اربوں ڈالر کی آمدنی پیدا کر سکتا ہے، جس سے قومی قرضے کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
Discussion about this post