بین الاقوامی خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق مکہ میں تپتی گرمی کے باعث 550 سے زائد عازمین حج جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں سے 320 کا تعلق مصر سے بتایا جارہا ہے جبکہ 144 انڈونیشیا، 60 اردم اور اتنے ہی بھارت سے ہیں۔ 35 پاکستانی، 35 تیونسی 60 اردن، ایران 11 اور 3 کا تعلق سینیگال ہے۔ مختلف اسپتالوں میں شدید گرمی کی وجہ سے بیمار ہونے والے 2 ہزار حاجی زیر علاج ہیں۔ سعودی حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والے حاجیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ یاد رہے کہ حج سے پہلے ماہرین سعودی گرم موسم پر پیش گوئی کررہے تھے کہ شدید گرم موسم اور آب و ہوا کی خرابی کی وجہ سے حاجیوں کے بڑی تعداد متاثر ہوسکتی ہے اور درجہ حرارت 50 سے زائد ہوسکتا ہے۔
عازمین حج بدھ کو منیٰ میں اپنے سروں پر پانی کی بوتلیں انڈیلتے ہوئے پائے گئے ہیں جب کہ رضاکاروں نے ٹھنڈا رہنے میں مدد کے لیے کولڈ ڈرنکس اور تیزی سے پگھلنے والی چاکلیٹ آئس کریم بھی تقسیم کیں۔ دوسری جانب سعودی حکام نے عازمین کو دن کے اوقات میں چھتری استعمال کرنے، وافر مقدار میں پانی پینے اور دھوپ کی روشنی میں باہر نہ نکلنے کی تاکید کی ہے۔ اُدھر پاکستان کے حج مشن کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوہاب سومرو کا کہنا ہے کہ 18 جون کی شام 4 بجے تک کل 35 پاکستانیوں کے جان بحق ہونے کی اطلاع ملی ہے، مکہ میں 20، مدینہ میں 6، منیٰ میں 4، عرفات میں 3 اور مزدلفہ میں 2 پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کلپ کا حوالہ دیا جس میں فٹ پاتھوں پر لاشیں پڑی دکھائی دے رہی تھیں اور لوگ حکام سے اپیل کر رہے تھے کہ میتوں کو قریب میں کھڑی ایمبولینسوں میں ڈالیں۔ حج مشن کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوہاب سومرو کا کہنا ہے یہ کہ یہ ویڈیوز بے بنیاد ہیں کیونکہ ان کی صداقت کی تصدیق نہیں ہو سکی اور ان کی تاریخ یا سال کا تعین نہیں کیا جا سکا۔ وہ درست معلومات کے لیے معتبر ذرائع پر بھروسہ کریں۔
Discussion about this post