خیبرپختونخوا کے آئی جی معظم جاہ انصاری نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہا کہ سازشی تھیوریوں کے ذریعے پولیس اہلکاروں کو گمراہ کیا جارہا ہے اور انہیں سڑکوں پر لانے کی کسی بھی حرکت کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ ان کے مطابق سازشی تھیوری تو یہ بھی پیش کی گئی کہ ڈرون حملہ کیا گیا۔ کسی نے کہا کہ آئی ای ڈی پھٹا ہے۔یہ سارے دعوے جھوٹے اور بے بنیاد ہیں ۔ لگ یہی رہا ہے یہاں ہر شخص سائنس دان بن گیا ہے۔ آئی جی معظم جاہ انصاری کا مزید کہنا تھا کہ جنہوں نے اتنی بڑی تعداد میں شہادتیں کی ہیں اس دہشت گرد نیٹ ورک کے قریب ہیں۔ ان کے مطابق پشاور واقعے کو 3 دن گزرے اور ان دنوں میں وہ صرف 3 گھنٹے ہی سو پائے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ایک ایک شہید کا بدلہ لیں گے۔ ابھی ہزاروں موبائل فونز کی جیو فینسنگ کرنی ہے۔
تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز کے جائزے کے لیے وقت اور افرادی قوت چاہیے ہوتی ہے، اس میں ذرا وقت درکار ہوتا ہے، آئی جی کے پی کا کہنا تھا کہ انہوں نے خودکش حملہ آور ڈھونڈ نکالا ہے، ایک سی سی ٹی وی فوٹیج میں خودکش حملہ آور کو خیبرروڈ سے پولیس لائنز کی جانب آتے دیکھا گیا۔ اس کا چہرہ بھی دیکھ لیا ہے اور مسجد کے اندر ملنے والے خودکش بمبار کے سر سے اس کا چہرہ کراس میچ بھی کرلیا ہے، وہ پولیس کی وردی میں تھا۔ خیبرپختونخوا کے آئی جی معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا کہ زیادہ تر شہادتیں مسجد کی چھت گرنے کی وجہ سے ہوئیں۔
Discussion about this post