اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے سینیٹر فیصل واوڈا کے خط کا جواب دے دیاجس میں لکھا ہے کہ آئین میں جج بننےکے لیے کسی اور ملک کی شہریت یا رہائش رکھنا منع نہیں، کسی وکیل سے ہائیکورٹ کا جج بنتے وقت دہری شہریت کی معلومات نہیں مانگی جاتیں۔ خط کے متن کے مطابق جسٹس اطہر من نے 6ججز کے خط پر ازخود کیس کی کارروائی میں یہ بات واضح کی، جسٹس اطہر من نے بتایا کہ جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیربحث آیا ، سپریم جوڈیشل کونسل نے ڈسکشن کے بعد جسٹس بابر ستار کو بطور جج مقرر کرنے کی منظوری دی۔ رجسٹرار آفس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس جوڈیشل کمیشن میں ہونے والی بحث کا ریکارڈ نہیں،
رجسٹرار آفس نے پریس ریلیز میں وضاحت کی تھی کہ جسٹس بابر ستار نے اس وقت چیف جسٹس کو گرین کارڈ کا بتادیا تھا۔ یاد رہے کہ سینیٹر فیصل واوڈا نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس سے جسٹس بابر ستار کی جانب سے فراہم کردہ گرین کارڈ ہولڈر ہونے کی معلومات مانگی تھیں۔
Discussion about this post