بانی پی ٹی آئی کی جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں پر قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم پر مشتمل لارجر بینچ نے سماعت کی۔ وکیل بانی پی ٹی آئی ظہیر عباس کا موقف تھا کہ ایس او پیز کے مطابق جیل حکام کو درخوست دے رہے ہیں، 20 مارچ کو بھی ایس او پیز کے مطابق ملاقات نہیں کروائی گئی ، چھوٹی سی بات ہے انٹرا کورٹ اپیل میں یہ معاملہ طے ہو چکا ہے۔ اس موقع پر وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ایس او پیز کے مطابق جمعرات کی ملاقات نہیں کروائی جا رہی، جسٹس ارباب طاہر نے کہا کہ اپیل میں منگل اور جمعرات کی ملاقات کے ایس او پیز طے ہوئے تھے۔ جیل سپرنٹنڈنٹ کے وکیل نوید ملک نے کہاکہ دسمبر تک ہفتے میں 2 دن ملاقات کرائی جا رہی تھی، جنوری میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سزا ہوگئی جس کے بعد ان کا اسٹیٹس تبدیل ہو چکا ہے۔ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے دو دن کے بجائے منگل کو ہی 2 ملاقاتیں کر دی تھیں، جیل رولز سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو یہ اختیار دیتے ہیں، ایسی صورتحال میں رولز کے مطابق سپرنٹنڈنٹ نے ملاقات کا دن طے کرنا ہے۔ جب ملاقات کراتے ہیں تو یہ اس کو غلط استعمال کرتے ہیں اور ملاقات کے بعد یہ جیل کے باہر آکر سیاسی بیان بازی کرتے ہیں یہ خلاف ورزی ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک چھوٹا سا معاملہ ہے ایک دن کے بجائے یہ دو دن ملنا چاہتے ہیں آپ سوچ لیجیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی سے منگل اور جمعرات 2 دن کی ملاقات بحال کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو نہیں ہو گی ، بانی پی ٹی آئی کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجا جو نام دیں گے صرف وہی ملاقات کر سکے گا۔
Discussion about this post