اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی براہ راست تقریر پر پیمرا کی پابندی کا نوٹی فکشن معطل کردیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق نظر یہی آتا ہے کہ پیمرا نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیاہے۔ پیمرا کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ ایسا کوئی حکم دے۔ عدالت نے عمران خان کی درخواست پر اب پیمرا اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے ہیں جن سے اس معاملے پر وضاحت مانگی گئی ہے۔
عمران خان نے آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں براہ راست اپنی تقریر کی پابندی کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔ مقدمے کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔جبکہ عمران خان کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر پیش ہوئے۔ جن کا موقف تھا کہ پیمرا نے عمران خان کی براہ راست تقریر پر بندش لگارکھی ہےجبکہ آج وہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے چندہ اکھٹے کرنے والے ہیں۔ ایسی صورتحال میں متاثرین کو اس کا ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔ عدالت نے عمران خان کی متنازعہ تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ کہ آزادی اظہار رائے ضروری ہے مگر پوری دنیا میں اس کی حدود متعین ہیں۔ چیف جسٹس کے مطابق عمران خان نے کوئی قابل اعتراض بات کی تو اس کے لیے توہین عدالت کی کارروائی چل رہی ہے۔ اس بنیاد پر کسی کی تقریر پر مستقل بندش تو نہیں لگائی جاسکتی۔
Discussion about this post