تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا انہیں خدشہ ہے کہ وہ پھر سے گرفتار ہوجائیں گے۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ سنا ہے آپ کی ڈیل ہوگئی ہے ؟ جس پر عمران خان مسکرا دیے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں فون بشریٰ بی بی سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ جبھی انہوں نے لینڈ لائن سے بشریٰ بی بی کو فون کیا تھا۔ عمران خان کو یہ جان کر بھی حیرت ہوئی کہ اسدعمر، فواد چوہدری اور شاہ محمود قریشی کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اُن کا اپنے وکلا سے کہنا تھا کہ انہیں بتایا کیوں نہیں؟ کم از کم وہ یہ بات عدالت کے سامنے تو کرتے۔ عمران خان سے سوال کیا گیا کہ آپ کور کمانڈر لاہور کے گھر پر ہلہ بولے جانے کی مذمت کرتے ہیں ؟ جس پر اُن کا کہنا تھا کہ انہیں کچھ پتا ہی نہیں ہے تو وہ کیا کہ سکتے ہیں۔ حکومت سے مذاکرات پر ان کا کہنا تھا جب وہ آئین کی بات ہی نہیں کرتے تو ان سے کیا مذاکرات ہو سکتے ہیں؟ پی ٹی آئی الیکشن چاہتی ہے اور وہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔ آئین تو کہتا ہے کہ 90 دن میں الیکشن ہو۔ آئین بحال کریں پھر دیکھتے ہیں۔ عمران خان سے سوال کیا گیا کیا ان کی دوران حراست ان کی کسی سے ملاقات ہوئی؟ تو ان کا یہی کہنا تھا کہ کسی سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ غیرملکی صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ کیا آپ کی گرفتاری حاضر سروس فوجی آفیسر پر لگائے گئے الزامات کی وجہ سے ہوئی؟ جس پر خان صاحب کا کہنا تھا کہ وہ الزامات نہیں بلکہ حقائق ہیں۔
Discussion about this post