اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماجی کارکن ایمان مزاری اور سابق رکن اسمبلی علی وزیر کو پیش کیا گیا۔ ایمان مزاری کی وکیل زینب جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کی موکلا کا ایک دن کا ریمانڈ مل چکا، پولیس کو تاحال کچھ موصول نہیں ہوا، 2 دن سے کچھ نہیں ملا، پولیس نے ایمان مزاری سے کوئی تفتیش نہیں کی، ایمان مزاری بھاگ نہیں رہیں، یہیں ہیں، انہوں نے الزام لگایا کہ ایمان مزاری کا موبائل اور لیپ ٹاپ پولیس نے لےلیا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ان کی موکلا پر الزام ہے کہ ان کے بیانات سے ملک دشمن عناصر کو فائدہ ہوگا، ایمان مزاری کا حراست میں رہنا کوئی ضروری نہیں، اس موقع پر ایمان مزاری کے وکلا نے جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ایمان مزاری اتوار کو بے ہوش ہوئی تھیں۔ دوسری جانب پراسیکیوشن نے علی وزیر اور ایمان مزاری کا 10 دن کا جسمانی ریمانڈ مانگ لیا۔اے ٹی سی جج ابو الحسنات نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو چند گھنٹے بعد سنایا گیا جس کے تحت فیصلہ یہ ہوا کہ علی وزیر اور ایمان مزاری کا 3 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا اور دونوں کو پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ یاد رہے کہ ایمان اور علی وزیر کی گرفتاری پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے کے 2 دن بعد کی گئیں، جلسے سے پی ٹی ایم کے رکن علی وزیر اور ایمان مزاری دونوں نے خطاب کیا تھا اور دونوں پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے خطاب میں ملکی سلامتی کے خلاف اشتعال انگیز زبان استعمال کی۔
Discussion about this post