طویل مدتی قرض پروگرام کے متعلق حکومت کے ساتھ گفتگو سے قبل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے، رپورٹ میں اس جانب اشارہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی سیاسی غیر یقینی صورت حال کے باعث معیشت کو درپیش خطرات ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ آئی ایم ایف کا ایک مشن ممکنا طور پر رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا جس سے پاکستانی حکومت کی جانب سے اگلے مالی سال کے لیے سالانہ بجٹ سازی کا عمل شروع کرنے سے قبل ایک نئے پروگرام پر بات چیت کی جائے گی۔ آئی ایم ایف نے اپنی اسٹاف رپورٹ کے مطابق نئی حکومت نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پالیسیز کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے تاہم پاکستانی میں سیاسی غیر یقینی کی صورتحال برقرار ہے اور پاکستانی معیشت کے لیے منفی خطرات غیر معمولی طور پر زیادہ ہیں۔ اگر پالیسیوں پر عمل نہیں کیا گیا اور سیاسی پیچیدگیاں بیرونی فنانسنگ، شرح تبادلہ پر دباؤ ڈال سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ اپریل میں پاکستان نے قلیل مدتی 3 ارب ڈالر کا پروگرام مکمل کیا تھا جس سے ڈیفالٹ کو روکنے میں مدد ملی، لیکن وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک نئے طویل مدتی پروگرام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے کم از کم 6 ارب ڈالر حاصل کرے گا ۔
Discussion about this post