خاتون جج کو دھمکی دینے کے مقدمےپر اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان پر لگائی گئی تمام دفعات قابلِ ضمانت ہیں۔ جس پر جج نے سوال کیا کہ کیا اس سے پہلے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے؟ وکیل کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں قابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری نہیں ہوئے۔ جج کا کہنا تھاکہ وہ 15 منٹ سے دستاویزات پڑھ رہے ہیں لیکن کچھ سمجھ نہیں آرہی۔ اس موقع پر عمران خان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل سابق وزیراعظم ہیں، انہیں سیکیورٹی مہیا کرنا حکومت کی ذمے داری ہے لیکن اس نے سیکوریٹی واپس لے لی ہے۔ عمران خان کے وکیل کے مطابق اُن کے موکل جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہوئے۔ جس پر ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدرگیلانی نے دریافت کیا کہ عمران خان جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہوئے لیکن کچہری میں تو پیش نہیں ہوئےناں؟ کچہری میں 2014 میں حملہ ہوا، کیا اس کے بعد کچہری شفٹ ہوئی؟ عمران خان کی حکومت تھی لیکن پھر بھی کچہری شفٹ نہیں ہوئی، آپ نے اپنے دورِ حکومت میں کچہری کو شفٹ نہیں کرایا۔ وکیل نے استدعا کی کہ 21 مارچ کی تاریخ دے دیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی ویڈیو لنک کی درخواست کی ہے۔ عدالت نے پولیس کو 16 مارچ تک عمران خان کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
Discussion about this post