تحریک انصاف کے سربراہ اورسابق وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ سے آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن یا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی استدعا کردی ۔عمران خان نے مزید آڈیوز کو لیک روکنے کی بھی استدعا کی ہے۔ عمران خان کے مطابق وزیر اعظم ہاوس اور آفس کی نگرانی، ڈیٹا ریکارڈنگ اور آڈیو لیکس کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ آڈیو لیکس کی تحقیقات کراکر ذمہ داران کو سزا دی جائے۔ عمران خان کا مطالبہ ہے کہ حکومت اور متعلقہ اتھارٹیز کو مزید آڈیوز کی ریلیز کو روکنے کا حکم دیا جائے۔ درخواست میں وزارت داخلہ،دفاع، آئی ٹی اور وزارت اطلاعات کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں آئی بی، ایف آئی اے اور پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ اُن کی اہلیہ کی پہلی آڈیو 28 ستمبر کو منظر عام پر آئی جس کو وہ جھوٹا سمجھتے ہیں ۔ اب تک 12 اڈیو لیکس منظر عام پر آچکی ہیں۔ جن میں موجودہ وزیر اعظم کی آڈیو بھی شامل ہیں۔ اس عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم آفس اور ہائوس کو انڈر سرویلنس رکھا گیا۔ عمران خان کی درخواست کے مطابق چند دن پہلے حکومت آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لئے کمیٹی قائم کرچکی ہے۔ لیکن یہ کمیٹی آنکھوں کا دھوکہ ہے جس نے کچھ اسٹاف کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
Discussion about this post