چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عمر فاروق نے تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی مبینہ بیٹی کو ظاہر نہ کرنے کے نااہلی مقدمے کی سماعت کی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن رہنمائی کرے کہ عمران خان کی موجودہ پوزیشن کیا ہے؟ عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ اب پبلک آفس ہولڈر نہیں۔ درخواست گزار نے عمران خان کا 2018 کا بیان حلفی چیلنج کیا ہے۔ عمران خان کے وکلا سے مخاطب ہوتے ہوئے اُنہوں نے دریافت کیا کہ آپ کی طرف سے بینچ پر اعتراض اٹھایا گیا ہے؟ جس کے جواب میں وکیل کا کہنا تھا کہ وہ صرف کچھ معلومات سامنے لانا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے جواب دیا کہ اعتراض تو ہے اسی لیے اب یہ معاملہ لارجر بینچ کے سامنے رکھا جائے گا۔ اب اس مقدمے کی سماعت 9 فروری کو ہوگی۔
یاد رہے کہ عمران خان نے اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان سے متعلق کیس میں تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا تھا جس میں اُن کا موقف تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ یہ مقدمہ سننے کی مجاز ہی نہیں۔ جو جج پہلے یہ کیس سننے سے معذرت کر چکا ہے وہ دوبارہ کیسے اس کو سن سکتا ہے۔
Discussion about this post