سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کا کہنا تھا کہ حساس اداروں اور پولیس کی رپورٹس کا جائزہ لیا، عمران خان کی ڈی چوک کال توہین عدالت ہے اور 26 مئی کو صبح جناح ایونیو پر 6 بجے ریلی ختم کی گئی، عمران خان مختص جگہ سے گزر کر بلیو ایریا آئے اور ریلی کا اختتام کیا۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ عمران خان کے وکلا نے یقین دہانی کرائی تھی۔ عمران خان کے بیان سے بھی لگا کہ انہیں عدالتی حکم سے آگاہی ہے۔ عمران خان نے یہاں تک کہا کہ سپریم کورٹ نے رکاوٹیں ہٹانے کاکہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر عمران خان کو کیا بتایا گیا؟ عمران خان خود آکر عدالت کو واضح کریں۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ بابر اعوان اور فیصل چوہدری نے یقین دہانی کرائی تھی کہ سڑکیں بلاک ہوں گی نہ طے شدہ مقام سے آگے جائیں گے۔ جس کے جواب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکومتی درخواست پر عمران خان کو ہی نہیں بابراعوان اور فیصل چوہدری کو بھی نوٹس جاری کریں گے۔ توہین عدالت کی درخواست پر سپریم کورٹ نے عمران خان سے تحریری جواب طلب کر لیا جبکہ وکیل بابر اعوان اور فیصل چوہدری سے بھی تحریری جواب مانگ لیا ہے۔
Discussion about this post