ٹی 20 ورلڈ کپ کے اہم میچ میں بنگلہ دیش اور بھارت مدمقابل تھے لیکن ڈی ایل سسٹم کے تحت بھارت نے بنگلہ دیش کو 5 رنز سے شکست دے دی۔ جیت کے باوجود سوشل میڈیا پر بھارتی کرکٹ ٹیم اور ایمپائرز کے جانب دارانہ فیصلوں پر کڑی تنقید ہورہی ہے۔ بیشتر صارفین کا الزام ہے کہ بھارت کو یہ میچ ایمپائرز کی مدد سے جتوایا گیا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو اپنا نام تبدیل کرکے انڈین کرکٹ کونسل رکھ دینا چاہیے کیونکہ سارے فیصلے بھارت کے حق میں ہی دیے جارہے ہیں۔ سوال تو یہ بھی اٹھایا جارہا ہے کہ آخر ایمپائرز بھارتی کھلاڑیوں کی فرمائش پر ہی کیوں ان کے حق میں فیصلے دے رہے ہیں۔ جیسے جب بنگلہ دیشی بالر نے کوہلی کو ایک شارٹ پچ گیند کرائی جسے کھیلتے ہی کوہلی نے ایمپائرز سے مطالبہ کیا کہ یہ گیند شولڈر ہائٹ پر تھی اسی لیے ” نو بال ” قرار دیا جائے۔ ایمپائرز نے کوہلی اس فرمائش کو رد نہ کیا اور جھٹ پٹ اسے ” نو بال ” قرار دیا جس کے بعد میدان میں بدمزدگی ہوگئی۔
بنگلہ دیشی کپتان شکیب الحسن نے اس فیصلے پربالکل ویسے ہی احتجاج کیا جیسے چند دن پہلے بابراعظم ایمپائرز سے کررہے تھے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ایمپائر بھی ماریوس ارموس ہی تھے۔ یہی نہیں کوہلی نے ایک اور باؤنسر پر احتجاج کیا تو ایمپائر نے اسے وائیڈ بال قرار دیا جبکہ بنگلہ دیشی بلے باز کو جب 7 گیندوں پر 20 رنز کی ضرورت تھی تو پانڈیا نے ایک گیند آف اسٹمپ سے باہر کرائی جو یقینی طور پر وائیڈ تھی ۔ بنگلہ دیشی کھلاڑی نے اسے وائیڈ قرار دینے کا مطالبہ بھی کیا لیکن ان کی سنی ان سنی کردی گئی۔ اسی طرح بنگلہ دیشی کرکٹ پرستاروں کا شکوہ یہ بھی ہے کہ بارش کے بعد ان کو ٹیم کو ہدف دیا گیا وہ درست نہیں کیونکہ ڈی ایل سسٹم کے تحت 16 اوورز میں 133 رنز کا ہدف ملنا چاہیے تھا ناکہ 151 کا۔ یہ ہدف تو اس صورت میں ملتا اگر بنگلہ دیش کے 7 کھلاڑی آؤٹ ہوتےجبکہ جب بارش ہوئی تو 7 اوورز میں بنگہ دیش بغیر کسی نقصان کے 66 رنز جوڑ چکا تھا۔ بارش کے بعد آؤٹ فیلڈ مکمل طور پر گیلی تھی لیکن اس کے باوجود بنگلہ دیش کو بیٹنگ کرائی گئی۔
اس سلسلے میں میچ کے بعد جب پریس کانفرنس میں بنگلہ دیشی کپتان شکیب الحسن سے سوال کیا گیا کہ کیا واقعی انہیں بارش کے بعد کھیلنے کی کوشش کرنی چاہیے تھی تو انہوں نے لاچارگی سے جواب دیا کہ ان کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا۔صحافی نے شکیب الحسن سے سوال کیا کہ کیا آپ نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی؟ جس پر شکیب الحسن کا کہنا تھا کہ کسے سمجھانے کی‘۔ صحافی نےکہا ’روہیت شرما اور امپائرز کو‘، جس پر بنگلادیشی کپتان بولے کہ ’کیا ان میں ایمپائر کو قائل کرنے کی صلاحیت ہے؟ دوسری جانب سوشل میڈیا پر ویرات کوہلی کے غیر مناسب اور غلط رویئے کی ویڈیوز شیئر کی گئیں اور آئی سی سی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے 5 پنالٹی رنز کا ذکر کیا گیا۔ ہوا کچھ یوں کہ بنگلادیش کی اننگ کے 7 ویں اوور میں لٹن داس نے ڈیپ آف سائیڈ فیلڈ کی جانب شاٹ کھیلا اور گیند وہاں موجود فیلڈر ارشدیپ سنگھ کے پاس گئی۔
ارشدیپ نے جیسے ہی تھرو وکٹ کیپر کی جانب پھینکی تو پوائنٹ پوزیشن پر موجود ویرات کوہلی نے ایسا ظاہر کیا کہ گیند ان کے پاس آئی اور انہوں نے خالی ہی ہاتھوں سے بولنگ اینڈ کی جانب فیک تھرو کی۔کرکٹ قانون 41.5 کے مطابق جان بوجھ کر بیٹر کی توجہ ہٹانا، کسی قسم کی رکاوٹ ڈالنا یا دھوکہ دینا منع ہے اور اگر اس قانون کی خلاف ورزی کی جائے تو ایمپائر اس مخصوص ڈلیوری کو ڈیڈ بال قرار دے سکتا ہے اور بیٹنگ ٹیم کو 5 رنز پینلٹی کے طور پر دیے جاسکتے ہیں۔ لیکن اس مرحلے پر بھی ایمپائرز کی خاموشی معنی خیز رہی۔ کرکٹ پرستاروں کا یہی کہنا ہے کہ لگ یہی رہا ہے کہ کوہلی کے ہر فیصلے پر ایمپائر ان کی پسند کا خیال رکھ رہے ہیں اور بھارتی ٹیم کو ہر ممکن طور پر جتوانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پھر ایسے ایونٹ کا کیا فائدہ دے دیں ایسے ہی بھارتی ٹیم کو ورلڈ کپ ۔۔۔
Discussion about this post