اسلام آباد میں سینیٹرپلوشہ خان کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا ۔ جس میں یہ دریافت کیا گیا کہ انٹرنیٹ سروس سست روی کا شکار کیوں ہے جس پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان پھٹ پڑے ، حکومتی رکن سینیٹر افنان اللہ اورسینیٹر ہمایوں مہمند سمیت دیگر ارکان نے سست انٹرنیٹ شروع پراحتجاج کیا، کمیٹی ارکان کے تابڑ توڑ سوالات پر وزرات انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکی۔ وزرات انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سیکرٹری عائشہ حمیرا کا کہنا ہے کہ موبائل آپریٹرز کی سروس میں مسئلہ ہے، یہ زیادہ عرصے تک نہیں ہوگا۔ جلد انٹرنیٹ بحال ہوگا، موبائل آپریٹرز سے ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں دو ہفتوں میں تفصیل پیش کردیں گے، آپریٹرز سے جو ڈیٹا ملے گا وہ قائمہ کمیٹی میں پیش کردیا جائے گا۔ اس موقع پر سینیٹر افنان اللہ کا کہنا تھا کہ اس وقت فری لانسرز کا کاروبار 500 ملین ڈالر کا ہے ان کا نقصان ہورہا ہے، انٹرنیٹ سروس بند کرکے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ سیکیورٹی ہوگئی ہے، قائمہ کمیٹی نے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہونےکی تفصیلات دو ہفتے میں طلب کرلیں۔ ارکان کمیٹی نے انٹرنیٹ کے ساتھ سوشل میڈیا ایپس ڈاؤن ہونے کا معاملہ بھی اٹھا دیا۔ جس کے جواب میں سیکریٹری عائشہ حمیرا کا کہنا تھا کہ موبائل آپریٹرز کی سروس میں خلل ہے۔ جو جلد حل کرلیا جائے گا۔ معلوم ہوا ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا اپیس سلو ہونے کی وجہ سے نقصان پر رپورٹ مانگ لی ہے۔
Discussion about this post