ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کو رد کرتے ہوئے سخت جواب دیا ہے۔ پزشکیاں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ دھمکیوں میں آکر مذاکرات نہیں کریں گے، جو کرنا ہے کر لو۔ یاد رہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی اس سے قبل بیان دیا تھا کہ ایران کسی قسم کے دباؤ میں آ کر مذاکرات نہیں کرے گا۔ ان کا یہ بیان ٹرمپ کے اس انکشاف کے بعد آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے ایران کو مذاکرات کے لیے خط لکھا ہے۔
ٹرمپ نے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی بحال کر دی ہے، جس کا مقصد ایران کو عالمی معیشت سے الگ کرنا اور اس کی تیل کی برآمدات کو صفر کے قریب لانا ہے۔ ٹرمپ کے ایک انٹرویو کے مطابق ایران سے نمٹنے کے دو ہی راستے ہیں، یا تو فوجی کارروائی یا پھر نیا جوہری معاہدہ۔ ایران عرصے سے جوہری ہتھیار بنانے کے الزام کو مسترد کرتا آیا ہے، لیکن بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایران 60 فی صد یورنیم افزودہ کررہا ہے جو 90 فی صد کے قریب ہے جس سطح پر ایٹمی ہتھیار تیار کیے جاسکتے ہیں۔
Discussion about this post