تین ہیلی کاپٹروں میں سے ایک میں موجود ایرانی اہلکار غلام حسین اسماعیلی کا کہنا ہے کہ صدارتی ہیلی کاپٹر کا پائلٹ کانوائے کا انچارج تھا۔ ہیلی کاپٹروں نے اڑان بھری تو موسم صحیح تھا۔ صرف 45 منٹ بعد صدارتی پائلٹ نے کہا کہ بادل سے بچنے کے لیے پرواز اونچی کری۔ آدھا منٹ بعد ہی صدر کا ہیلی کاپٹر غایب ہوگیا۔ غلام حسین اسماعیلی کے مطابق صدر کے پائلٹ، وزیر خارجہ اور صدر کے محافظ کو فون کیا مگر جواب نہ ملا۔ نماز جمعہ کے پیش امام آل ہاشم نے کال اٹھائی اور بتایا کہ صدارتی ہیلی کاپٹر کو حادثہ ہوگیا، آل ہاشم کی موت ہیلی کاپٹر حادثے کے کئی گھنٹے بعد ہوئی۔ اُدھر تہران میں ہیلی کاپٹر میں جاں بحق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور دیگر کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نماز جنازہ پڑھائی جس کے بعد ابراہیم رئیسی کو مشہد میں جمعرات کو سپرد خاک کیا جائے گا۔ وزيراعظم شہباز شریف ایرانی صدر کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے آج ایران پہنچے تھے۔ وزیراعظم کے ہمراہ کابینہ کےسینئر وزراء بھی ہیں ، شہباز شریف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے بھی ملیں گے۔ شہباز شریف ایران کے قائم مقام صدر محمد مخبر سے بھی ملیں گے اور پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے اظہارِ تعزیت کریں گے۔
Discussion about this post