قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ آج سیاسی لوگوں کی اہمیت ختم کی جا رہی ہے، سیاستدانوں کو بااختیار بنایا جائے اور معاملات سیاستدانوں کے حوالے کیے جائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سینئر اور سنجیدہ سیاسی قیادت کو سائیڈ لائن کیا جا رہا ہے، جذباتی لوگوں کو آگے لانے سے ریاست کا نقصان ہوتا ہے، اپوزیشن میں ضرور ہیں لیکن وطن کو ضرورت پڑی تو ہر طرح کی قربانی کے لیے تیار ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کے لوگوں سے بات چیت کی جائے۔ ریاست ناکام ہو جاتی ہے تو وہاں ہم جاتے ہیں اور صورتِ حال کو قابو کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے مطابق اختر مینگل نے جس احساس کے تحت استعفیٰ دیا وہ احساس یہاں بہت ساری پارٹیوں کا ہے، اقتدار میں لائے گئے لوگوں کا اس کے علاوہ کوئی کام نہیں کہ جب ان کے آقا چاہیں یہ ان کے لیے قانون سازی کریں۔
Discussion about this post