ٹنڈوالہ یار میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا کام ہی آئین اور قانون میں ترمیم کرنا ہے لیکن آئینی ترمیم آتی ہے تو اس پر اختلاف بھی ہوتا ہے۔ ملکی حالات اور ضرورت کے تحت قانون سازی ہونی چاہیے، ملک اور عوام کے مفاد میں سب کچھ کرنا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے مطابق حکومت کے مسودے پر اعتراض کیا تھا کیونکہ حکومت کے مسودے سے عدلیہ اور عوام کے حقوق تباہ ہو جاتے، جو چیزیں مسترد کیں وہ واپس لے لی گئیں اور امید ہے مطالبات قبول کر لیے جائیں گے۔18ویں آئینی ترمیم میں بھی 9 ماہ لگ گئے تھے، جب 18ویں ترمیم میں اتنا وقت لگ گیا تھا تو 26ویں ترمیم میں اتنے دن تو ملنے چاہییں کہ اچھی طرح سے نکات دیکھ لیے جائیں۔ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی سے درخواست کی تھی ہر قسم کے احتجاج کو شنگھائی تعاون تنظیم تک مؤخر کر دیا جائے اور پہلے بھی احتجاج ہوئے لیکن نتیجہ کوئی نہیں نکلا۔
Discussion about this post