سپریم کورٹ میں کے الیکٹرک کی نج کاری کیس کی سماعت ہوئی۔ جماعت اسلامی کے وکیل رشید اے رضوی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ فیل ہوجائے تو عدلیہ سے ہی رجوع کیا جاتا ہے۔ جس پرجسٹس اطہر من نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ ناکام ہوگئی ایسا نہ کہیں۔ پارلیمنٹ کا احترام کریں۔ یہ معاملہ کورٹ میں لانے کے بجائے پارلیمنٹ میں اٹھائیں۔ ایسے اقدامات ہی سے پارلیمنٹ مضبوط ہوگی۔ اس موقع پر جسٹس عائشہ ملک کا کہناتھا کہ یہ عدالت کیسے نج کاری کو منسوخ کردے؟ ٹیرف کا تعین کرنا نیپرا کا کام ہے۔ جس پر وکیل رشید اے رضوی نے کہنا تھا کہ نج کاری کے معاہدے پر عمل نہیں کیا گیا۔ جسٹس اطہر من نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 184(3) کے کیسز میں ماضی میں بہت ساری چیزیں ہوئی۔ اسٹیل مل کا کیس بھی آرٹیکل 184(3) کے تحت سنا گیا۔ عدالت کے الیکٹرک کی نجکاری کے خلاف یہ مقدمہ کیوں ٹیک اپ کرے؟ عدالت نے جماعت اسلامی کو مشورہ دیا کہ وہ کے الیکٹرک کی نج کاری کا معاملہ سپریم کورٹ کے بجائے عدالت میں اٹھائیں۔ عدالتی آبزرویشنز کے بعد جماعت اسلامی کے وکیل رشید اے رضوی سمیت تمام درخواست گزاران نے درخواستیں واپس لے لیں ، جس پر عدالت نے کیس نمٹا دیا۔
Discussion about this post