کراچی میں گزشتہ رات تقریباً 2 بجکر 43 منٹ پر آسمان شہاب ثاقب دیکھا گیا جس کے باعث آسمان پر ایک لمحے کے لیے روشنی ہی روشنی پھیل گئی۔ اس منظر کو متعدد شہریوں نے کیمرے کی آنکھ میں قید کیا۔ ماہرین کے مطابق زمین کےگرد مدارمیں کڑوروں کی تعداد میں شہاب ثاقب ہیں، جو زمین کے ماحول میں آتے ہوئے آکسیجن اور کشش کے باعث جل جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ شہاب ثاقب یا میٹیورائٹ دراصل سیارچوں یا دم دار ستاروں سے خارج ہونے والے ٹھوس پتھر ہوتے ہیں جو کرۂ ارض کا احاطہ کرنے والی فضا سے گزر کر سطحِ زمین تک پہنچتے ہیں۔ ہوا کے ساتھ رگڑ، دباؤ یا کیمیائی تعامل کے باعث ان میں آگ بھڑک اٹھتی ہے جس کے نتیجے میں ان سے توانائی کا اخراج ہوتا ہے اور یہ شہابیے یا محض آگ کے گولوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں، جنھیں ٹوٹتے تارے بھی کہا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بیشتر اوقات یہ اس شدید حدت اور رگڑ کی وجہ سے ہوا میں ہی ریزہ ریزہ ہو جاتے ہیں لیکن کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی شہاب ثاقب زمین پر آ گرے۔
Discussion about this post