کراچی میں 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی الیکشن کی تمام تر 235 یوسیز کے نتائج جاری کردیے گئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کسی سیاسی جماعت نے واضح اور بڑی اکثریت حاصل نہیں کی۔ پیپلز پارٹی نے 93 نشست حاصل کیں اور اب اسے خواتین کی 32، نوجوانوں، یوتھ، لیبراور نان مسلم کی پانچ پانچ نشستیں اور ملیں گی جبکہ معذور اور خواجہ سرا کی ایک ایک تو پیپلز پارٹی کی مجموعی نشستیں 142 تک پہنچ جائیں گی۔ اسی طرح جماعت اسلامی 86 نشستوں کے ساتھ خواتین کی 30 اور یوتھ، لبیراور نان مسلم کی پانچ پانچ نشستیں حاصل کریں گی جبکہ خواجہ سرا اور معذور افراد کی مخصوص ایک ایک تو جماعت اسلامی کی مجموعی نشستیں 133 ہوجائیں گی۔ اسی طرح تحریک انصاف 40 نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی۔ اسے خواتین کی مخصوص 14 نشستیں ملیں گی جبکہ یوتھ،لیبر اور نان مسلم کی دو دو اور معذور اور خواجہ سرا کی ایک ایک تو اس کی ایوان میں نشستوں کی تعداد 60 ہوجائے گی۔ مسلم لیگ نون 7 نشستیں جیت پائی ہے اور مخصوص نشستیں حاصل کرنے کے بعد اس کی تعداد 9 ہوگی ۔ جے یوآئی کی 4، تحریک لبیک کی 3 ایم کیوایم کی ایک اور آزاد امیدوار کی تعداد 4 ہے۔
کراچی میونسپل کارپوریشن میں کسی بھی جماعت کو حکومت بنانے کے لیے کم از کم 184 ووٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر جماعت اسلامی اور تحریک انصاف اتحاد کرلیں تو ایوان میں ان کی نشستوں کی تعداد 193 ہوجائےگی یوں جماعت کا میئر اور نائب میئرتحریک انصاف کا آسکتا ہے۔ اگر جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کا اتحاد ہوجائے تو اس اتحادی حکومت کے ارکان کی تعداد 275بن رہی ہےلیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی پر دھاندلی کا الزام لگا رہی ہے ایسی صورتحال میں اس کے حکومتی جماعت سے اتحاد کے چانسز ذرا کم ہیں۔
جہاں تک بات تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے اتحاد کی ہے تو اس کے امکان روشن ہیں لیکن جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے لیے یہ اتحاد مشکلوں سے بھرا ہوگا کیونکہ فنڈز کی فراہمی پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے پاس ہوگی اور جب فنڈز کی عدم فراہمی ہوگی تو شہر میں ترقیاتی کاموں کا ہدف آسان نہیں ہوپائے گا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کہتے ہیں کہ اصولی طور پر میئر پیپلز پارٹی کا ہی ہونا چاہیے لیکن وہ اتحاد کے لیے جماعت اسلامی سے ہر صورت میں بات کریں گے۔ سعید غنی نے پی ٹی آئی سے اتحاد کو ناممکنات میں شمار کیا۔ دوسری جانب تحریک انصاف نے حافظ نعیم الرحمان کی غیر مشروط حمایت کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ اب ایسی صورتحال میں حافظ نعیم الرحمان جہاں مئیر بن سکتے ہیں وہیں تحریک انصاف کے فردوس شمیم نائب میئر کے لیے مضبوط امیدوار ہوں گے۔
اُدھر کراچی کی دوسری بڑی پارٹی کا اعزاز حاصل کرنے والی جماعت اسلامی کے کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت نے الیکشن کمیشن کے کچھ افراد اور آر اوز کے ساتھ مل کر جماعت اسلامی کے مینڈیٹ پر شب خون مارا ہے۔کراچی کے لوگوں نے جماعت اسلامی کو کراچی کی سب بڑی جماعت کے طور پر ووٹ دیا۔ میئر ہوگا تو جماعت اسلامی کا ہی ۔ کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کےخلاف جماعت اسلامی نے آج ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ جماعت اسلامی نے 10حلقوں میں دوبارہ گنتی کے لیے عدالت جانے کا بھی اعلان کیا۔ جبکہ آج اہم اجلاس منصورہ میں بھی طلب کرلیا گیا ہے۔
Discussion about this post