سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کریم خان آغا نے کیس کی سماعت کی، ملزمہ کی جانب سے فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک فرسٹ انفارمیشن رپورٹ میں درخواست ضمانت منظور کی جاچکی ہے، اس کیس کی مرکزی ایف آئی آر میں فریقین کے درمیان صلح ہوگئی ہے۔ اس موقع پر سرکاری وکیل کا موقف تھا کہ جب نتاشہ گاڑی چلا رہی تھیں وہ اس وقت نشے کی حالت میں تھیں، جس پر ملزمہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میڈیکل رپورٹ میں بھی ابہام ہے کیونکہ خون میں میتھا فیٹا مائن نہیں لیکن یورین میں تھا۔ جس کے باعث عدالت نے سرکاری وکیل سے دریافت کیا کہ یورین میں میتھا فیٹا مائن کی کتنی مقدار تھی؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ اس کی مقدار کے حوالے سے میڈیکل رپورٹ میں ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ نتاشہ کا سائیکیٹرسٹ سے برسوں سے علاج بھی جاری ہے، ایسا بھی ممکن ہے کوئی ایسی دوا دی گئی ہو جس کا ذکر میڈیکل رپورٹ میں آیا ہو۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کے متاثرین کی جانب سے ملزمہ کے ساتھ صلح کرلی گئی ہے، ملزمہ 3 بچوں کی والدہ ہیں اور پچھلے ڈیڑھ ماہ سے جیل میں ہے۔ عدالت نے ملزمہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ضمانت کے عوض 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ یاد رہے کہ پولیس کی جانب سے ملزمہ کے خلاف امتناع منشیات کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
Discussion about this post