صوبائی وزیر شرجیل میمن نے سندھ اسمبلی میں خطاب کے دوران کے الیکٹرک کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میٹر ریڈنگ کے بجائے محض اندازوں پر بل بھیجے جاتے ہیں، عوام بل لے کر جاتے ہیں تو کہا جاتا ہے بل کم نہیں قسطیں کر سکتے ہیں، بیلنس شیٹ نکالیں دیکھیں بجلی فراہمی کے ادارے کتنا منافع کما رہے ہیں۔ سندھ اسمبلی نے گزشتہ دنوں قرارداد منظور کی کہ بجلی کی فراہمی والے ادارے اپنا قبلہ درست کریں۔ بجلی کی فراہمی والے ادارے اجتماعی سزا نہیں دے سکتے، یہ آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بارش ہو یا گرمی، کے الیکٹرک کے فیڈر ٹرپ کر جاتے ہیں۔ کے الیکٹرک، حیسکو، سیپکو آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، آئین کی خلاف ورزی پر قانون حرکت میں آئے گا۔ عوام گرمی کی لہر کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔ امتحانی مراکز کو بھی بجلی فراہم نہیں کی جارہی۔
Discussion about this post