وزیردفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب کیا جس میں ان میں کہنا تھا کہ ارکان پارلیمنٹ سے شکوہ رہتا ہے کہ وہ ججز کا نام لے لے کر تنقید کرتے ہیں۔ سوال یہ بھی ہے کچھ ججز پر تنقید ہوتی ہے تو باقی پر نہیں۔ کیا کبھی کسی نے اس پر سوچا ؟ گزشتہ 8 ماہ میں عدلیہ نے جو حالات پیدا کیے ہیں اس کا ازالہ ہونا چاہیے۔ نون لیگ تو وہ ہے جس نے ججزکی بحالی کے لیے اتحادی حکومت چھوڑی۔ اس وقت ساری نگاہیں سپریم کورٹ پر ہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو تاحیات نااہل کردیا گیا۔ یہ بھی اٹل حقیقت ہے کہ ججز کے ریمارکس ہیں کہ نواز شریف کیس میں تجاوز کیا گیا۔ یہاں تک کہ شاہ محمود قریشی بھی کہہ اٹھے کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی۔ جس طرح نون لیگ کی پنجاب میں حکومت ختم کی گئی وہ بھی ریکارڈ پر ہے۔ نون لیگ کی حکومت کے خاتمے پر بھی سپریم کورٹ میں سوال اٹھایا گیا ہے۔ اب عدالت اورججز پر بڑا سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔
کسی ملکی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ ایک شخص کو عدالت بلا رہی ہے اور وہ نہیں آتا، عدالت لاڈ پیار سے کہتی ہے کہ آ جاؤ اور پھر بھی نہیں آتا، نون لیگ کے معاماے میں تو ایسا نہیں ہوتا بلکہ وارنٹ جاری کر دیے جاتے ہیں۔ خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ پوری سپریم کورٹ بیٹھ کا مسئلے کا حل تلاش کرے۔ سپریم کورٹ کیطرف سے سوموٹو کیس سے متعلق کچھ سوالات اٹھائے گئے ہیں، اس کے اثرات موجود حالات کے ساتھ مستقبل پر بھی منفی پڑ سکتے ہیں۔ عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے خواجہ آصف بولے کہ جیل بھرو تحریک فلاپ ہوگئی ہے اب ڈوب مرو تحریک چلانی چاہیئے۔ شاہ محمود قریشی کل گرفتاری ہوا ہے آج رورہا ہے۔ ہمارا تو 90 دن کا ریمانڈ لیا جاتا تھا۔ پاکستان بنانے والے عمران خان کی طرح اسپانسرڈ لوگ نہیں تھے۔ اس شخص نے اپنے تمام محسنوں کو گالیاں دی ہیں۔ کہتا ہے کہ امریکا نے سازش کی اور اب کہتا ہے کہ امریکا نہیں جنرل باجوہ نے سازش کی۔
Discussion about this post