اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس جج شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کی۔ اس موقع پر شکایت کنندہ خاور مانیکا، سلمان اکرم راجہ و دیگر پی ٹی آئی وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران خاور مانیکا کا کہنا تھا کہ عدالت بانی پی ٹی آئی اور پارٹی کی طرف داری میں چلی گئی ہے لہٰذا اُن کی درخواست ہے کہ کیس کسی اور عدالت میں ٹرانسفر کیا جائے۔ اس موقع جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ آپ نے کیسے سوچ لیا کہ عدالت کسی کی ہمدردی میں چلی گئی ہے، پوری زندگی میں یہ پہلا کیس ہے کہ کوئی اُن پر عدم اعتماد کر رہا ہے۔ جس پر خاور مانیا کہتے تھے کہ ٹرائل کی سماعتوں میں یکم جنوری کا نکاح نامہ سامنے آیا ہے، ٹرائل سے پہلے یکم جنوری کے نکاح سے انکار کیا جاتا رہا۔ جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ آپ نے اور انہوں نے قبر میں جانا ہے، آپ بتا دیں کہ کیا مسئلہ ہے۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ انسان بہت زیادہ جھوٹ بول رہا ہے۔ دورانِ سماعت خاور مانیکا اور پی ٹی آئی وکیل سلمان اکرم راجہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
خاور مانیکا کے مطابق ٹرائل کے دوران بانی پی ٹی آئی نے سلمان اکرم راجہ کو تھپکی دی تو یہ گند اچھالنے لگے، سلمان اکرم راجہ نے ایک ٹکٹ کے لیے اس کیس میں جوش دکھایا، آپ بانی پی ٹی آئی کی گڈ بک میں نہیں آئے بلکہ خدا آپ کو فنا کرکے رکھ دے گا، زلفی بخاری میری بیٹیوں کو فون کالز کیوں کر رہا ہے۔میری پوری فیملی میں یہ بات مشہور ہوگئی ہے کہ جج صاحب بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو بری کر دیں گے۔ موقف سننے کے بعد عدالت نے خاور مانیکا کی عدم اعتماد کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعد میں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں عدت میں نکاح کیس میں بشریٰ بی بی کے سابق شوہر و شکایت کنندہ خاور مانیکا نے سزا کے خلاف اپیلیں سننے والے سیشن جج شاہ ۔رخ ارجمند پر عدم اعتماد کا اظہار اور کیس کسی اور عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا۔
Discussion about this post