پشاور میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق اہم اجلاس وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت ہوا، جس میں چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری انرجی اور پولیس کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں وفاقی حکام کے ساتھ وزیر اعلیٰ کے اجلاس کے بعد صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ خصوصاً عید کے دوران لوڈشیڈنگ کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ صوبے میں پیسکو کی تنصیبات اور عملے کو پولیس کی مکمل سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ہر ضلع میں پولیس کی مخصوص ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ یکم مئی 2024 سے اب تک صوبے میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف 81 مختلف احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔ پہلی مرتبہ خواتین نے بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔ اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو صوبے میں امن وامان کے سنگین مسائل جنم لینے کا خدشہ ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپورکا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ وفاقی حکومت اپنے کیے ہوئے وعدے پورے نہیں کر رہی۔ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف عوامی رد عمل سخت سے سخت ہوتا جارہا ہے۔ لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کسی ایک سیاسی جماعت یا صوبائی حکومت کا نہیں بلکہ یہ ایک عوامی مسئلہ ہے اور عوام کا رد عمل بے جا نہیں ہے۔ علی امین گنڈا پور نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ عوامی رد عمل قابو سے باہر ہو جائے۔ وفاقی حکومت کو اس سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
Discussion about this post