سابق وزیرداخلہ شیخ رشید کی تاریخی اور سیاسی سرگرمی کا مرکز ” لال حویلی ” کو متروکہ وقف املاک راولپنڈی نے سیل کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق لال حویلی کے 4 یونٹس سمیت 7 اراضی یونٹس سیل کیے گئے ہیں۔ اس کارروائی کے دوران شیخ رشید حویلی میں موجود نہیں تھے۔ متروکہ وقف املاک راولپنڈی نے پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ یہ ایکشن کیا جس پر کسی قسم کی کوئی مزاحمت نہیں کی گئی۔ متروکہ وقف املاک راولپنڈی کو اس کارروائی کے لیے پولیس کے علاوہ ایف آئی اے کی خدمات بھی حاصل تھیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ شیخ رشید اور ان کے بھائی نے لال حویلی سمیت کئی سرکاری اراضی پر قبضہ جمارکھا ہے۔ شیخ رشید کو کئی بار نوٹس روانہ کیے لیکن انہوں نے کوئی توجہ نہیں دی جبھی مجبوراً یہ کارروائی کرنی پڑی۔ یاد رہے کہ شیخ رشید کی متروکہ وقف املاک کی کارروائی روکنے کے لیے درخواست عدالت خارج کرچکی ہے۔ متروکہ وقف املاک کی تازہ کارروائی کے بعد اب ایک بار پھر شیخ رشید نے عدالت میں اسے چینلج کردیا ہے۔
حویلی گرائی تو اینٹ سے اینٹ بجادوں گا
سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کا کہنا ہے کہ حکومت انہیں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔ وہ ادھر ہی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ لال حویلی ان کی ملکیت ہے۔ یہ مامعاملہ اب عدالت پہنچ گیا ہے۔
شیخ رشید نے دھمکی بھرے لہجے میں کہا کہ اگر کسی نے لال حویلی گرائی تو اینٹ سے اینٹ بجادیں گے۔ عمر کے اس حصے میں انہیں تنگ نہ کیا جائے۔ انہوں نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے اس دعوے کی بھی نفی کی کہ اس نے انہیں کوئی نوٹس روانہ کیا تھا۔ وہ اسلام آباد میں تھے اور ان کے پیچھے یہ کارروائی کردی گئی۔ ان کے مطابق اگر لال حویلی ان کی ملکیت نہیں تو انہیں چوک پر لٹکا دیا جائے۔ دوسری جانب شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ لال حویلی کے دستاویزات لے کر اب متروکہ وقف بورڈ سے رابطہ کررہے ہیں۔بات نہیں بنی تو ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ رات کے اندھیرے میں چور ڈاکو ہی کارروائی کرتے ہیں۔
Discussion about this post