پنجاب میں ہتک عزت کے قانون کے خلاف دائر درخواست پر جسٹس امجد رفیق نے سماعت کی۔ اس موقع پر جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ یہ قانون کیسے آزادی اظہار رائے اور بنیادی حقوق کے خلاف ہے؟ وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اس قانون کے مطابق آپ بغیر ثبوت کارروائی کرسکتے ہیں۔ جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ اگر چیف منسٹر کوئی بیان دے تو آپ اس کو عدالت لے آئیں یہ غلط بات ہے۔ جس پر وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ چیف منسٹر جھوٹ نہ بولے، اس قانون میں ٹرائل سے پہلے ہی ملزم کو 30 لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے۔ جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق یہ تیز ترین انصاف کی فراہمی کے لیے ہوسکتا ہے۔پنجاب حکومت کے وکیل نے درخواستوں کی مخالفت کی۔ لاہور ہائی کورٹ نے سماعت مکمل ہونے کے بعد ہتک عزت کے قانون کے3 سیکشن 3، 5 اور 8 پر عمل درآمد عدالتی فیصلے سے مشروط کر دیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو معاونت کے لیے نوٹسز بھی جاری کیے جبکہ پنجاب حکومت سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا گیا۔
Discussion about this post