لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے شہری کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی، متعلقہ ایس ایچ او اور 2 کانسٹیبلز کمرہ عدالت میں پیش ہوئے ۔ متعلقہ ایس ایچ او کی طرف سے عدالت میں جواب جمع کرا دیا گیا، جس میں ایس ایچ او نے آّگاہ کیا کہ ان کے والد اسپتال میں زیر علاج تھے، اور وہ تھانے سے جاچکے تھے۔ متعلقہ ایس ایچ او نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی، دونوں کانسٹیبلز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ اس کیس کے حوالے سے وکیل کی خدمات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید کارروائی بدھ تک ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ ضلع قصور میں فارم ہاؤس پر چھاپے کے دوران مبینہ فحش رقص، لاؤڈ اسپیکر اور منشیات کے استعمال کے الزام میں 25 خواتین اور 30 مردوں کو حراست میں لیا گیا۔ ملزمان کی ویڈیو اور ان سے ناروا سلوک کے الزام میں ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) نے تھانہ مصطفی آباد کے 2 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا تھا۔ مقامی عدالت نے خواتین سمیت تمام 55 افراد کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے مقدمہ خارج کردیا تھا۔
Discussion about this post