لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل نے آٹے کی تقیسم سے متعلق درخواست کا تحریری حکم جاری کردیا ہے۔ جس کے مطابق عوام کو قطار میں کھڑا کرنے ضرورت زندگی کا سامان دینا عزت نفس مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ آئین کی شق 14 انسانی عزت و تکریم کی بات کرتا ہے۔ مستحق اور ضرورت مند افرادکو اشیائے خورونوش کی فراہمی کا طریقہ کار شق کی خلاف ورزی ہے۔ اس تقیسم کو میڈیا پر نشر کرنا بھی عزت نفس کو مجروح کرتا ہے۔ حکومتی فنڈ سے اپنی حکومتی کارکردگی کی تشہیر کرنا کرپٹ پریکٹس اور بدیانتی ہے۔ قرآن کریم بھی خیرات کی تقسیم کے بارے میں ذاتی تشہیر سے دور رکھتا ہے۔ تحریری حکم میں قرانی آیات کو بھی حصہ بنایا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ قرآن مجید اور آئین انسانی عزت و تکریم کی ضمانت دیتا ہے۔
Discussion about this post