کوئٹہ کا بالاچ نوشیروانی، جنہوں نے جان کا نذرانہ دے کر کچرا چننے والے بچے کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی، جس کی بہادری اور جرات فخر کے لائق ہے۔ کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پرسیلابی کنویں میں کوڑا کرکٹ جمع کرکے بیچنے والا بچہ غلام پیر پھسلنے سے گرا۔ زندگی بچانے کے لیے ہاتھ پیر چلانے لگا تو نوجوان میر بالاچ نوشیروانی اسے نکالنے کے لیے کنوئیں حفاظتی اقدامات کے ساتھ اترا، کنویں میں کچرہ پھینکنے کی وجہ سے گیس بھرگئی تھی۔ بچہ تو نہیں ملا اسی دوران بالاچ نوشیروانی کو گیس کی وجہ سے سانس لینے میں مشکل آنے لگی۔
جس کے بعد اسے نکالا جانے لگا تو رسی ٹوٹنے کی وجہ سے وہ گہرے کنویں میں گرتا چلا گیا ۔ جس نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر بچے کو بچانے کی کوشش کی لیکن وہ اپنی زندگی بھی کھو بیٹھا۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ٹیم تاخیر سے پہنچی۔ اسی دوران ضلع مستونگ سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان جلیل احمد شاہوانی اور امیر حمزہ شاہوانی پہنچے ۔ جنہوں نے کئی گھنٹوں کی محنت کے بعد بالاچ اور بچے کی لاشیں گہرے کنوئیں سے نکال لیں۔ ان کے مطابق کنویں میں اندھیرا تھا جس میں پانی بھر گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین نہیں تھا کہ ہم واپس آ جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر قدوس بزنجو کو دونوں نوجوانوں کے لیے انعامات اور پی ڈی ایم اے میں نوکریوں کا اعلان کیا ہے۔
درحقیقت جس طرح میر بالاچ نوشیروانی نے دیدہ دلیری اور جرات دکھائی وہیں ان دو نوجوانوں نے گہرے کنوئیں میں اتر کر لاشیں نکالیں ۔ باہمت میر بالاچ شیروانی نے کوشش تو کی بچے کی زندگی کا چراغ گل نہ ہو لیکن اس میں وہ کامیاب نہ ہوئے لیکن دوسروں کے لیے مشعل راہ بن گئے ۔
Discussion about this post