شہرہ آفاق فیشن ڈیزائنرماریہ بی ایک بار پھر تنازعہ کا شکار ہوگئی ہیں۔ اس بار بھی سوشل میڈیا پر ان پر کڑی تنقید کی جارہی ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ 16 اگست کو ٹرانس ایکٹوسٹ ڈاکٹر مہرب معیز اعوان نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ شیئر کی۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ انہیں انٹرنیشل اسکول لاہور کے ٹیڈز کے پینل سے نکال دیا گیا ہے۔ 20 اگست کو ہونے والے اس ایونٹ میں ڈاکٹر مہرب معیز کو شرکت کرنی تھی لیکن بے دخل کرنے کی وجہ صرف یہ ہے کہ کچھ والدین نے ان کی موجودگی پر خدشات اور اعتراضات کیے۔ جن کا ماننا تھا کہ وہ بچوں کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ٹرانس جینڈر سے گفتگو کریں۔
Finally censored for being trans and barred from speaking at TEDx ISL where I was slated to speak this 20th of August 2022 at ISL in Lahore – a thread #TEDxIsTransphobic#ISLisTransphobic#BoycottTEDxISL pic.twitter.com/lZwGPVXJp5
— Mehrub Moiz Awan (@TMItalks) August 16, 2022
ان کی اس پوسٹ کے بعد کئی صارفین نے انٹرنیشنل اسکول لاہور کے اس طرز عمل پر گہری تنقید کی اور اسے نسل پرستانہ قراردیا۔ کئی صارفین نے ڈاکٹر مہرب معیز اعوان سے اظہار ہمدردی بھی کی۔ بہرحال اس سارے فسانے میں اُس وقت تلخی گھل گئی جب نامی گرامی فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے انٹرنیشنل اسکول لاہور کے اس اقدام کی پذیرائی کی۔ انہوں نے برملا یہ بھی لکھا کہ وہ اُن والدین میں سے ایک ہیں جو نہیں چاہتے کہ ڈاکٹر مہرب معیز اعوان جیسے لوگ اپنے بچوں کے لیے رول ماڈل بنائیں۔ خواجہ سرا کیمونٹی کی وکالت کرتے ہوئے ماریہ بی کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر مہرب خواجہ سرا کیمونٹی کا حصہ نہیں، وہ مرد سے عورت میں تبدیل ہوئے۔ اسی لیے بچوں کو جنس اور ٹرانس جیڈر کے درمیان فرق جاننے کی ضرورت ہے۔ ماریہ بی نے یہاں تک لکھا کہ مہرب معیز ٹرانس جیڈر کمیونٹی کے حوالے سے عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔
Today is a great day to be Maria B the designer whose claim to fame is using homophobia and transphobia after mistreating her house help during COVID.
Please appreciate how hard she’s used the 2 brain cells that she has to psychoanalyze me.
Brilliant gender discourse as well. pic.twitter.com/juM6WqLwGt— Mehrub Moiz Awan (@TMItalks) August 17, 2022
فیشن ڈیزائنر نے انسٹا گرام اسٹوری پر اس سلسلے میں پوری کہانی ہی لکھ ڈالی۔ جس میں انہوں نے ٹرانسجیڈر اور جنس بدلنے والے کے فرق کو نمایاں کیا۔ بہرحال ڈاکٹر مہرب نے ماریہ بی کی اس لمبی چوڑی وضاحت کے جواب میں لکھا کہ ماریہ بی جنہون نے کورونا وبا کے دوران اپنے ہی گھر میں ناخوش گوار اور لاپرواہی کے واقعے کی وجہ سے خبروں میں آئیں۔ اب لگتا ہے کہ وہ ٹرانس فوبیا کا شکار ہیں۔ قابل تعریف ہی ہیں، جنہوں نے اپنے ذہن کا استعمال صرف اسی موضوع کے لیے کیا۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر فیشن ڈیزائنر ماریہ بی کے اس غیر مناسب اورتذلیل سے بھرے کلمات پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے۔
Maria B is disgustingly homophobic i hope her brand collapses
— Rio⁷ (@PacifistRants) August 17, 2022
پیشے کے اعتبار سے میڈیکل ڈاکٹر اور پالیسی ساز، مہرب معیز اعوان ٹرانس جینڈر ایکٹیوسٹ ہیں۔ ترقی پسندی اور ماحولیاتی نسائیت پر یقین رکھتی ہیں اور طبقاتی محرومیوں کے خلاف جدوجہد ان کا خاصہ ہے۔
Maria B is such a shame! She needs to sit under her drawing room’s gaudy chandelier and cry for life! Privilege, wealth , fame, all wasted!! It’s moral policing by such elitist minds that makes the already marginalized suffer more. Next time you buy her brand, think about it.
— F Shirin MD (@FShirin) August 17, 2022
یہی نہیں ڈاکٹر مہرب معیز اعوان پاکستان کے چند اولین ڈریگ کامیڈی آرٹسٹس میں بھی شمار ہوتی ہیں۔
Discussion about this post