مس یونیورس انڈونیشیا نئے تنازعہ کا شکار ہوگیا۔ مقابلہ حسن میں شامل 6 دوشیزاؤں نے منتظمین پر جنسی ہراسانی کا الزام لگادیا ہے۔ حسیناؤں نے اس سلسلے میں پولیس میں باقاعدہ رپورٹ کرادی ہے۔ امیدواروں کا الزام ہے کہ مقابلہ حسن کے فائنل سے 2 دن پہلے ” باڈی چیکس ” کے تحت انہیں مجبور کیا گیا کہ وہ اپنی ٹاپ اتاریں اور یہ سارا عمل اُس وقت ہوا جب کمرے میں 20 سے زیادہ مرد حضرات بھی تھے۔ امیدواروں کے مطابق اس سارے عمل کی کوئی ضرورت نہیں تھی لیکن اس کے باوجود یہ سب کیا گیا۔ مس یونیورس کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ ان تمام تر الزامات سے باخبر ہے اور وہ اس معاملے کی چھان بین کررہی ہے۔ انتظامیہ جنسی ہراسانی، زیادتی اور نامناسب سلوک کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔ خواتین کو محفوظ مقام فراہم کرنا مس یونیورس آرگنائزیشن کی اولین ترجیح ہے۔ دوسری جانب جکارتہ پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسے اس معاملے کی رپورٹ مل گئی ہے جبھی تحقیقات کا آغاز ہوگیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اگر جنسی ہراسانی کا الزام ثابت ہوگیا تو انڈونیشیا کے قانون کے مطابق 15 سال تک قید کی سزا ہے۔ یاد رہے کہ جکارتہ میں مس یونیورس کا یہ مقابلہ حسن 29 جولائی سے 3 اگست تک جاری رہا۔
Discussion about this post