اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ خفیہ ہاتھ کامیاب نہیں ہوا، اس کا ایجنڈا کچھ اور ہے، فساد کی جڑ صرف ایک خفیہ ہاتھ ہے، ان کی لیڈر شپ بات کرنا چاہتی تھی، مگر ایک چیز سب پر بھاری ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ کہ مظاہرین کی طرف سے آنسو گیس کے شیلز آ رہے ہیں، کل 4 شہادتیں ہوئی ہیں، 3 رینجرز کے اہلکار اور 1 پولیس جوان کی کل شہادت ہوئی، 2 رینجرز اہلکار، 4 اسلام آباد پولیس اہلکاروں کی حالت نازک ہے۔یہ ساری صورتِ حال اس لیے ہے کہ ہم کسی بھی صورت میں جانی نقصان نہیں چاہتے، انہوں نے ہر اس چیز کا فائدہ اٹھایا جہاں وہ فائدہ لے سکتے تھے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گولی کا جواب گولی سے دینا بہت آسان تھا، آئی جی اسلام آباد کو کہہ کر آیا ہوں کہ حالات کو جیسے کنٹرول کرنا ہے کریں، آئی جی اسلام آباد کا اختیار ہے کہ انہیں حالات کیسے کنٹرول کرنے ہیں، مظاہرین کی اصل تعداد تو نہیں بتا سکتا، ان کے تین چار قافلے ہیں۔2 ہزار کے قریب ایسے لوگ ہیں جو تربیت یافتہ ہیں، اس ٹائم پر پیچھے ایک خفیہ لیڈر شپ ہے جو سب کنٹرول کر رہی ہے، باقی لیڈر شپ اس خفیہ لیڈر شپ کے آگے زیرو ہے، وہ مذاکرات کرتے ہیں، ٹائم گین کرتے ہیں، آگے جاتے ہیں۔
Discussion about this post