سندھ ہائی کورٹ نے مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کے کیس میں ملزم ارمغان کے ریمانڈ کی چاروں درخواستیں منظور کر لیں۔ عدالت نے محفوظ کیا گیاجسے سناتے ہوئے ملزم کو اے ٹی سی ٹو کے جج کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ملزم کو جسمانی ریمانڈ کے لیے اے ٹی سی ٹو میں پیش کیا جائے، ملزم کو آج ہی اے ٹی سی کورٹ ٹو میں پیش کیا جائے۔ اس موقع پر دورانِ سماعت عدالت نے سوال کیا کہ کسٹڈی کہاں ہے؟ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے مصطفیٰ عامر کے اغوا کی ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور کہا کہ 6 جنوری کو مصطفیٰ عامر کو اغوا کیا گیا۔سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ تحقیقات کے دوران مغوی کی والدہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا، مغوی کی والدہ نے بتایا کہ انہیں 2 کروڑ روپے کے تاوان کی کال موصول ہوئی ہے، تاوان کی کال کے بعد کیس کی انویسٹی گیشن اے وی سی سی پولیس کو منتقل ہو گئی، 8 فروری کو ڈیفنس کے ایک بنگلے میں ملزم کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا گیا۔

سرکاری وکیل نے بتایا کہ اسلحہ برآمدگی سے متعلق الگ ایف آئی آر درج کی گئی ہے، ملزم ارمغان کو 10 فروری کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں 3 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کی فائرنگ سے پولیس افسر اور اہلکار زخمی ہوئے، ملزم کا ایک ماہ کا جسمانی ریمانڈ مانگا تھا جو نہیں ملا۔ سرکاری وکیل کا کہنا تھ اکہ ملزم کے قبضے سے مغوی کا ایک موبائل فون ملا تھا، ریکارڈ کے مطابق ملزم کے خلاف پہلے بھی 5 مقدمات ہیں، ملزم پہلے بھی بوٹ بیسن کے ایک کیس میں مفرور تھا، ملزم ارمغان پر بھتے کا مقدمہ تھا جس میں مفرور تھا۔ بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے مصطفیٰ عامر کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ریمانڈ کی چاروں درخواستیں منظور کرلیں ۔
Discussion about this post