سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اغوا کے بعد قتل کیے گئے نوجوان مصطفیٰ عامر کے مقدمے میں ملزم ارمغان کا ریمانڈ نہ دینے والے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج سے انتظامی اختیارات واپس لے لیے۔ جسٹس ظفر راجپوت کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اس حوالے سے دائر کی گئی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ جس کے مطابق ریکارڈ ٹمپرنگ کے الزامات کے بعد انتظامی جج سے اختیارات واپس لینے کی سفارش کی گئی ہے کیونکہ ایسے جج کو عہدے پر رہنے کا اختیار نہیں ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے سندھ ہائی کورٹ نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف پولیس کی اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے ملزم کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ سماعت کے دوران پراسیکیوٹرز نے عدالت عالیہ کو بتایا تھا کہ اے ٹی سی کے منتظم جج نے پہلے ملزم ارمغان کا ریمانڈ بعدمیں جلد بازی میں اس پر وائٹو لگاکر” ناٹ ” لکھ دیا گیا۔ لکھا گیا
Discussion about this post