اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت جاری قومی اسمبلی کے اجلاس کے وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہناتھا کہ جب آپ کہیں گے کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، اس کا کیا ردعمل آئےگا؟ اس قسم کی باتیں کل کے ری ایکشن کو جواز فراہم کرتی ہیں، کیا پاکستان کا باوجود ایک شخص سے نتھی کیا جاسکتا ہے، یہ کہتے ہیں کہ پختونوں کا لشکر لے کر پنجاب پر حملہ آور ہوں گے۔ خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے جلسے میں جو زبان استعمال کی، اس پر صحافیوں نے بھی احتجاج کیا، پرسوں پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن تھا، پی ٹی آئی نے اتوار کو پاکستان کا وجود چیلنج کیا، انھیں اپنے رویےدرست کرنا ہوں گے، یہ کہتے ہیں کہ ہم صرف فوج سے بات کریں گے۔ یہ سیاسی ڈی این اے کا مسئلہ ہے، جب فوج نے آپ کو لانچ کیا ہو تو اپ بار بار ان کے پاس جاتے ہیں، کوئی سیاسی مسئلہ ہوتو فوج سے بات کیوں کریں؟
اس موقع پر اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ قانون اور آئین کی پاسداری ہونی چاہیے، پیر کے واقعےکو سنجیدہ لینا ہوگا۔ اسپیکر کے مطابق 2014 میں پارلمنٹ پر حملہ ہوا تو میں اس کرسی پر تھا، 2014 میں پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا اس کا مقدمہ درج ہوا تھا، گزشتہ روز کے واقعے کا بھی مقدمہ درج ہوسکتا ہے،کل جو کچھ ہوا اس کی فوٹیجز چاہیے، کل پارلیمنٹ میں جو ہوا، اس پر ایکشن لیں گے۔
Discussion about this post